عجب اک طور جو ہم ایجاد رکھیں

عجب اک طور جو ہم ایجاد رکھیں
کہ نہ اُس شخص کو بھولیں نا اس کو یاد رکھیں

عہد اُس کُوچۂ دل سے ہے سو اُس کوچہ میں
ہے کوئی اپنی جگہ ہم جسے برباد رکھیں

کیا کہیں کتنے نُقطے ہیں جو برتے نہ گئے
خوش بدن عشق کریں اور ہم اُستاد رکھیں

بے ستون اک نواہی میں ہے شہرِ دل کی
تیشہ انعام کریں اور کوئی فریاد کریں

آشیانہ کوئی اپنا نہیں پر شوق یہ ہے
اک قفس لائیں کہیں سے، کوئی صیاد رکھیں

Posted By – یاور ماجد http://yawarmaajed.wordpress.com


تبصرہ کریں