تیری قیمت گھٹائی جا رہی ہے

تیری قیمت گھٹائی جا رہی ہے
مجھے فُرقت سکھائی جا رہی ہے

یہ ہے تعمیرِ دنیا کا زمانہ
حویلی دل کی ڈھائی جا رہی ہے

وہ شے جو صرف ہندوستان کی تھی
وہ پاکستان لائی جا رہی ہے

کہاں کا دین۔۔کیسا دین۔۔کیا دین
یہ کیا گڑ بڑ مچائی جا رہی ہے

شعورِ آدمی کی سر زمیں تک
خدا کی اب دہائی دی جا رہی ہے

بہت سی صورتیں منظر میں لا کر
تمنا آزمائی جا رہی ہے

مجھے اب ہوش آتا جا رہا ہے
خدا تیری خدائی جا رہی ہے

نہیں معلوم کیا سازش ہے دل کی
کہ خود ہی مات کھائی جا رہی ہے

ہے ویرانی کی دھوپ اور اک آنگن
اور اُس پر لو چلائی جا رہی ہے

Posted By – یاور ماجد http://yawarmaajed.wordpress.com


تبصرہ کریں