خود میں ہی گزر کے تھک گیا ہوں

خود میں ہی گزر کے تھک گیا ہوں
میں کام نہ کر کے تھک گیا ہوں

اُوپر سے اُتر کے تازہ دم تھا
نیچے سے اُتر کے تھک گیا ہوں

اب تم بھی تو جی کے تھک رہے ہو
اب میں بھی تو مر کے تھک گیا ہوں

میں یعنی ازل کا آرمیدہ
لمحوں میں بِکھر کے تھک گیا ہوں

اب جان کا میری جسم شَل ہے
میں خود سے ہی ڈر کے تھک گیا ہوں

Posted By  http://yawarmaajed.wordpress.com


تبصرہ کریں