تشنہ کامی کی سزا دو تو مزا آ جائے

تشنہ کامی کی سزا دو تو مزا آ جائے
تم ہمیں زہر پلا دو تو مزا آ جائے

میرِ محفل بنے بیٹھے ہیں بڑے ناز سے ہم
ہمیں محفل سے اُٹھا دو تو مزا آ جائے

تم نے اِحسان کیا تھا جو ہمیں چاہا تھا
اب وہ اِحسان جتا دو تو مزا آ جائے

اپنے یوسف کی زلیخا کی طرح تم بھی کبھی
کچھ حسینوں سے ملا دو تو مزا آ جائے

چین پڑتا ہی نہیں ہے تمھیں اب میرے بغیر
اب تمہی مجھ کو گنوا دو تو مزا آ جائے

Posted By – یاور ماجد http://yawarmaajed.wordpress.com


تبصرہ کریں